Top Rated Posts ....
Search

Who is Anonymous Mazar on Stola Island?

Posted By: Ali on 27-12-2017 | 08:16:45Category: Political Videos, News


سندھی صوفیا کے سلسلہ راشدی کی ایک شاخ کے بانی پیر پگاڑا ہیں۔ اس شاخ کے پہلے پیر سید صبغت اللہ اول اپنے والد پیر محمد راشد بن سید محمد بقا کی وفات کے بعد مسند آرائے رشد و ہدایت ہوئے اور پیر پگاڑا ’’صاحب دستار‘‘ کہلائے۔ ان کے دوسرے بھائی ’’پیر جھنڈا‘‘ کے لقب سے ملقب ہوئے۔ اس وقت تک سکھوں کی یلغار سندھ کی حدود تک وسیع ہو گئی تھی اور انگریزوں کے بھی اسی اسلامی سلطنت پر دانت تھے۔ پیر پگاڑا نے سندھ کو دشمنوں سے بچانے کےلیے سرفروشوں کی ایک جماعت تیار کی اور انہیں ’’حُر‘‘ کا نام دیا۔ اس وقت سے پیرانِ پگاڑا کے مرید حر کہلاتے ہیں۔ حروں نے انگریزوں کے خلاف متعدد مرتبہ علم جہاد بلند کیا اور سندھ پر انگریزوں کے قبضے کے بعد بھی خاصے عرصے تک چین سے نہ بیٹھنے دیا۔

سید صبغت اللہ شاہ راشدی 1909ء میں پیدا ہوئے، 12 برس کی عمر میں آپ گدی نشین ہوئے اور حروں کے چھٹے پیر پگاڑا منتخب ہوئے۔ انگریز سامراج سے شدید نفرت آپ کو ورثے میں ملی تھی۔ سید صبغت اللہ شاہ پیر صاحب پگاڑا (المعروف سوریا بادشاہ) حُر مجاہدین کو تحریک حریت کےلیے صف آراء کرنے میں مصروف تھے جو برطانوی سامراج کی نظر میں کھٹک رہا تھا۔ برصغیر میں برطانوی راج سے چھٹکارے کےلیے سوریا بادشاہ نے حر تحریک شروع کی۔
سکھر شہر میں دریائے سندھ پر بنے ”بیراج“ کو بائیں طرف کے پل سے عبور کریں تو خوبصورت نہر کے کنارے ایک بہت بڑی سڑک پیر جو گوٹھ جاتی ہے جو پیر صاحب آف پگاڑا کا آبائی علاقہ ہے۔ پیر جو گوٹھ میں پیر پگاڑا کے گھوڑوں کا بہت بڑا فارم موجود ہے۔ اسی علاقے میں پیر صاحب کا بے شمار کمروں پر مشتمل ایک عالیشان محل بھی موجود ہے جس کی چھت پر لگا ڈش انٹینا یہ گواہی دیتا ہے کہ پاکستا ن میں سب سے پہلے وہ پیر صاحب آف پگاڑا کی چھت کی زینت بنا۔

سندھ سے انگریزوں کو نکالنے کی جدوجہد میں جن خاندانوں نے قربانیاں دیں اُن میں پیر صاحب پگاڑا کا خاندان سرِفہرست ہے۔ سندھ کے علاقہ سانگھڑ کے ”مکھی جنگل“ سے انگریزوں کو نکالنے کےلیے ”حُر تحریک“ کی بنیاد رکھی گئی۔ اس تحریک کو برطانوی حکومت نے بغاوت کا نام دے کر آپ کو قتل کے ایک جھوٹے مقدمے میں ملوث کرلیا۔ اس مقدمے میں آپ کی پیروی قائداعظمؒ نے کی، مگر انگریزوں نے آپ کو 10 سال قید کی سزا سنا دی۔ آپ کو 26 مارچ 1930ء کو گرفتار کیا گیا، بعد ازاں 15 ستمبر 1930ء کو آپ کے خلاف مزید جھوٹے مقدمات رجسٹر کر کے گڑبنگلو سے گرفتار کرکے بمبئی پریزیڈینسی سے ملحق رتناگری جیل منتقل کردیا گیا۔ اس کے باوجود بھی حکومت کے خدشات قائم رہے تو مختصر عرصے بعد جیلیں تبدیل ہوتی رہیں۔ رتناگری سے راج شاہی جیل مدناپور منتقل کیا گیا، وہاں سے علی پور ڈھاکہ رکھا گیا۔ حضرت پیر صاحب پگاڑا مختلف جیلوں میں رہ کر ان علاقوں کے حریت رہنماﺅں سے رابطے میں آچکے تھے۔ ان کے ولولے اور منصوبے مزید قوی و وسیع ہوتے چلے گئے۔

Comments...
Advertisement


Follow on Twitter

Popular Posts
Your feedback is important for us, contact us for any queries.