Top Rated Posts ....
Search

Imran Khan Wazir E Azam Ban Jaayein Ge

Posted By: Mangu on 14-07-2018 | 09:15:10Category: Political Videos, News


عمران خان وزیراعظم تو بن جائیں گے مگر ۔۔۔۔۔ سینئر ترین پاکستانی صحافی نے ایسی پیشگوئی کر دی جو پڑھ کر آپ بھی گہری سوچ میں ڈوب جائیں گے
لاہور(ویب ڈیسک)انگریزوں نے متحدہ ہندوستان پر اپنے اقتدار کو قائم رکھنے کے لیے مختلف خاندانوں کو نوازا، ان کو اراضی الاٹ کی، منصب اور خطابات دئیے، ماہانہ وظائف مقررکئے اور دیگر مراعات دیں۔ یہ خاندان انگریز حکومت کیلئے ریونیو جمع کرتے اور اپنے علاقوں میں امن و امان قائم رکھتے

نامور کالم نگار قیوم نظامی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں۔۔۔ اور آزادی تک انگریز کے وفادار رہے۔ یہ خاندان انگریزوں اور قیام پاکستان کے بعد وفاقی حکومتوں کی سرپرستی کی بناءپر بااثر اور طاقتور ہوگئے۔ برطانوی عوامی اور شراکتی جمہوری نظام کے برعکس ہندوستان کیلئے جو جمہوری نظام وضع کیا گیا وہ عوامی کے بجائے خاندانی تھا جس میں خاندان مضبوط اور عوام کمزور ہوتے چلے گئے۔ پاکستان میں 1970ءکے انتخابات میں پہلی بار عوامی لہر اُٹھنے سے روایتی سیاسی خاندانوں کو کاری ضرب لگی اور انکے برج اُلٹ گئے۔ جنرل ضیاءالحق نے اپنے اقتدار کیلئے پاکستان کے روایتی خاندانوں کو ایک بار پھرمضبوط کردیا اور آج صورتحال یہ ہے کہ پاکستان میں عوامی جمہوریت کے بجائے خاندانی جمہوریت کا نظام مستحکم ہوچکا ہے۔ روایتی خاندان مسلسل اقتدار اور اختیار کے مالک رہنے کی وجہ سے زراعت، صنعت، تجارت، حکومت، سیاست، سول ملٹری بیوروکریسی پر قابض ہوچکے ہیں۔ پاکستان میں جمہوریت اور خاندانوں کے نام پر روایتی خاندانوں کے درمیان اقتدار کی جنگ لڑی جاتی ہے۔ ہر پانچ سال کے بعد اس جنگ میں ووٹوں کی بجائے نوٹوں کا مقابلہ ہوتا ہے جس میں عوام بارود اور ہتھیار کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ دو سو خاندانوں کے افراد بار بار منتخب ہوکر اسمبلیوں میں پہنچ جاتے ہیں۔

پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں جن معروف خاندانوں کے درمیان انتخابی جنگ لڑی جاتی ہے ان کا کوئی دین ایمان اور نظریہ نہیں ہوتا وہ ہوا کا رخ دیکھ کر وفاداریاں تبدیل کرلیتے ہیں۔ قومی آمروں نے روایتی خاندانوں سے ہٹ کر کچھ نئے خاندان پیدا کیے۔ مشہور روایتی خاندان جو ہر انتخاب میں منتخب ہوکر پارلیمنٹ میں پہنچ جاتے ہیں۔چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے 200خاندان انتخابی سیاست پر قابض ہیں۔ انہوں نے اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کیلئے انتخابی عمل کو اس قدر مہنگا کردیا ہے کہ متوسط طبقے کا پڑھا لکھا شخص انتخاب لڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ پاکستان 20کروڑ عوام کے بجائے مخصوص خاندانوں کا پاکستان بن چکا ہے۔ غریب عوام دن رات محنت کرکے ریاست کا نظام چلاتے ہیں۔ مخصوص خاندان محنت کش عوام کے بل بوتے پر عیش و عشرت کی زندگی بسر کرتے ہیں جبکہ عوام بنیادی ضروریات سے ہی محروم رہتے ہیں۔ علامہ اقبال نے کہا تھا:۔

حکم حق ہے لیس لا انسان الاماسعیٰ

کھائے کیوں مزدور کی محنت کا پھر سرمایہ دار

دست دولت آفریں کو مزدیوں ملتی رہی

اہل ثروت جسے دیتے ہیں غریبوں کو زکوٰة

عمران خان کا تعلق چوں کہ روایتی استحصالی سیاسی خاندان سے نہیں تھا

اس لیے بجا طور پر نوجوانوں نے ان سے توقعات وابستہ کرلیں۔ افسوس عمران خان کو اقتدار میں آنے کے لیے روایتی خاندانوں کا مرہون منت ہونا پڑا۔ عوام دشمن اُمیدواروں کے تعاون سے اگر عمران خان وزیراعظم بن بھی گئے تو وہ قابل ذکر تبدیلی لانے سے قاصر رہیں گے اور اگر انہوں نے کوئی سنجیدہ کوشش کی تو ”سٹیٹس کو“ کی قوتیں ان کا حشر بھی بھٹو شہید جیسا کردیں گی۔ پاکستان کی تاریخ میں بھٹو شہید کے بعد عمران خان نے بھی عوامی انقلاب کا موقع کھو دیا ہے۔ خاندانی جمہوریت کے ذریعے ”تبدیلی“ اور ”نئے پاکستان“ کا خواب پورا نہیں ہوسکتا۔ 25جولائی کے بعد عوام بقول منیر نیازی یہی کہتے نظر آئیں گے۔ایک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کومیں اک دریا کے پار اُترا تو میں نے دیکھا

ظالم، سنگدل اور استحصالی خاندانوں کی بالادستی سے نجات پانے کا واحد راستہ ”طبقاتی جدوجہد“ ہے۔ طبقاتی جنگ کے لیے حالات انتہائی سازگار ہوچکے ہیں۔ محنت کش عوام انقلاب کے لیے تیار ہیں۔ جرنیل، جج اور پولیس مخصوص خاندانوں کی کرپشن اور لوٹ مار سے تنگ آچکے ہیں۔ پاکستان کے نوجوان محنت کش عوام مزدور، کسان کو منظم کریں۔ ان کے سامنے انقلابی ایجنڈا رکھیں اور ان کو انقلاب کے لیے تیار کریں۔

استحصالی خاندان اس قدرخوف زدہ ہیں کہ اپنے اثاثے پاکستان سے باہر منتقل کررہے ہیں۔ ایک عوامی دھکہ ان کو ریت کی دیوار کی طرح گرانے کے لیے کافی ہے۔

پاکستان کے باشعور اور محب الوطن نوجوان آل پاکستان کنوینشن بلائیں اور مشاورت کے ساتھ عوامی ایجنڈا تشکیل دیں۔ نوجوانوں کی قیادت اور انقلابی ایجنڈا غریب اور محروم عوام کو متحرک اور فعال کردے گا اور وہ اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے پر آمادہ ہوجائیں گے۔ انتخابی نسخہ ہم کئی بار آزما چکے جبکہ انقلابی نسخہ ایک بار بھی نہیں آزمایا گیا۔ پاکستان دشمن قوتوں کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی عوامی انقلاب لازمی ہوچکا ہے کیوں کہ پاکستان دشمن طاقتیں اپنے مذموم مقاصد کے لیے استحصالی خاندانوں کو ہی استعمال کرتی ہیں۔ پاکستان اگر خاندانوں کے بھاری بوجھ سے نہ نکل سکا تو خانہ جنگی ہوگی جو ملکی سلامتی اور آزادی کے لیے زہر قاتل ثابت ہوسکتی ہے جبکہ منظم عوامی انقلاب سے ہر قسم کے بحران کو حل کیا جاسکتا ہے اور پاکستان اجتماعی ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے۔ پاکستان کے دانشور غور و فکر کریں کہ کیا موجودہ انتخابی سیاسی نظام قومی مسائل کو حل کرسکتا ہے۔ دانشور ”سٹیٹس کو“ کا ساتھ دینے کی بجائے عوام کی درست رہنمائی کریں۔(ش۔ز۔م)

Comments...
Advertisement


Follow on Twitter

Popular Posts
Your feedback is important for us, contact us for any queries.