Top Rated Posts ....
Search

Is Photo Mein Yeh Khatoon Kaun Hai?

Posted By: Akbar on 03-08-2018 | 07:22:58Category: Political Videos, News


تصویر میں نظر آنے والی یہ دبنگ خاتون کون ہیں؟ جان کر آپ بھی عمران خان کی تبدیلی کے دیوانے ہوجائیں گے
پشاور (ویب ڈیسک ) یوں تو خواتین زندگی کے ہر شعبے میں ہی مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں لیکن کچھ خواتین کو دیکھ کر یہ احساس ہوتا ہے کہ پاکستان میں واقعہ خواتین کو کام کرنے کی آزادی ہے اور یہ کہ اگر خواتین چاہیں تو وہ کسی بھی شعبے

میں مردوں کو بھی پچھاڑ سکتی ہیں۔ حال ہی میں سوشل میڈیا پر پشاور کی ایک خاتون مجسٹریٹ کی تصویر وائرل ہوئی۔اس تصویر کو دیکھ کر پہلے پہل تو سب کو یہ لگا کہ یہ شاید کسی فلم کے لیے عکسبند کیا گیا کوئی منظر ہے لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ جی نہیں ، یہ منظر حقیقی زندگی سے تعلق رکھتا ہے اور تصویر میں نظر آنے والی دبنگ خاتون پشاور کے کنٹونمنٹ بورڈ کی دبنگ مجسٹریٹ قرۃ العین وزیر ہیں۔ اس تصویر میں خاتون مجسٹریٹ کی دبنگ شخصیت سب سے زیادہ نمایاں ہے جو سکیورٹی ڈالے کے پیچھے بیٹھ کر تجاوزات کے خلاف کیے جانے والے آپریشن کا بغور جائزہ لے رہی ہیں جبکہ ان کے ارد گرد پولیس اہلکار چوکنا کھڑے ہیں۔ خاتون مجسٹریٹ قرۃ العین وزیر کو پشاور کنٹونمنٹ بورڈ کی پہلی خاتون افسر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ قرۃ العین کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو سوشل میڈیا صارفین نے ان کی دبنگ شخصیت کی خوب تعریف کی اور کہا کہ ہمارے ملک کی بیوروکریسی کو ایسے ہی دبنگ اور سخت ہونا چاہئیے۔ خاتون مجسٹریٹ کے رعب و دبدبے کو دیکھتے ہوئے صارفین کا کہنا تھا کہ قرۃ العین وزیر ویمن امپاورمنٹ کی جیتی جاگتی مثال ہیں جنہوں نے معاشرے کی دقیانوسی سوچ کو پچھاڑ کر اپنی صلاحتیوں کا لوہا منوایا اور اب ملک میں

اپنے دبنگ انداز میں خدمات سرانجام دے رہی ہیِں۔کچھ صارفین کا کہنا تھا کہ ایسی خواتین ہمارے معاشرے کے لیے ایک مثال ہیں اور ہمیں ان کی عزت کرنی چاہئیے۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس تصویر کو نئےپاکستان سے بھی منسوب کیا اور کہا کہ پشاور میں خواتین کا بااختیار ہونا حقیقتاً نئے پاکستان اور تبدیلی کا عکاس ہے۔ جبکہ دوسری جانب ایک اور خبر کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی ) نے قومی اسمبلی کے 2 حلقوں میں پولنگ کا عمل اور اس کے نتائج کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کرلیا۔انتخابات کے حوالے سے یہ فیصلہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-10 (شانگلہ) اور این اے- 48 (شمالی وزیرستان) میں ووٹ ڈالنےکی شرح کم رہنے اورخواتین کا ووٹنگ ٹرن آؤٹ 10 فیصد سے کم رہنے کے باعث کیا گیا۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کے اندرونی ذرائع سے معلوم ہوا کہ اس سلسلے میں ای سی پی سیکیٹیریٹ کی جانب سے کمیشن کو درخواست ارسال کی جاچکی ہے۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے قوانین کے مطابق کسی حلقے میں مرد اور خواتین ووٹرز کی کل تعداد میں اگر خواتین کے ووٹ ڈالنے کی شرح 10 فیصد سے کم ہوگی تو اس حلقے کے نتائج تسلیم نہیں کیے جائیں گے اور پولنگ کا عمل کالعدم قرار پائے گا۔خیال رہے

کہ شانگلہ کے حلقہ این اے-10 میں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 74 ہزار 3 سو 43، اور اس میں مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 12 ہزار 2 سو 94 ہے، جس میں سے ایک لاکھ 15 ہزار 6 سو39 مرد ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔یعنی تقریباً54 فیصد مردوں نے ووٹ ڈالا جبکہ ایک لاکھ 62 ہزار 49 خواتین ووٹرز میں سے صرف 12 ہزار 6 سو 63 نے رائے شماری میں حصہ لیا۔مذکورہ حلقے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار عنایت اللہ 34 ہزار 70 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، جبکہ ان کے حریف عوامی نیشنل پارٹی کے سعیدالرحمٰن نے 32 ہزار 6 سو 65 ووٹ حاصل کیے۔خیال رہے شانگلہ کا یہ حلقہ ان 44 حلقوں میں سے ایک ہے جہاں مسترد کیے جانے والے ووٹوں کی تعداد کامیابی کے تناسب سے بھی زیادہ ہے۔دوسری جانب شمالی وزیرستان کےحلقہ این اے-48 میں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 74 ہزار 2 سو5 ہے جس میں ایک لاکھ 96 ہزار 6 سو 68 مرد ووٹرز میں سے 57 ہزار 600 نے رائے شماری میں حصہ لیا۔اس طرح تقریباً 29 فیصد مردوں نے ووٹ کاسٹ کیا، جبکہ 77 ہزار 5 سو 37 خواتین ووٹرز میں سے صرف 8 فیصد یعنی 6 ہزار 3 سو 64 نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔واضح رہے کہ اس حلقے سے آزاد امیدوار محسن جاوید 16 ہزار 4 سو 96 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جن کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے اورنگزیب خان نے 10 ہزار 3 سو 69 ووٹ حاصل کیے تھے۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ملک کے کئی دیگر حلقوں میں بھی خواتین کے ووٹ ڈالنے کی شرح انتہائی کم رہی ، تاہم الیکشن کمیشن کی قائم کردہ حد 10 فیصد سے زائد ہونے کے سبب ان کے نتائج تسلیم کرلیے گئے۔(ز،ط)

Comments...
Advertisement


Follow on Twitter

Popular Posts
Your feedback is important for us, contact us for any queries.