Top Rated Posts ....
Search

Doctor Ajmal Ne Aisi Baat Keh Di

Posted By: Akbar on 16-08-2018 | 07:04:27Category: Political Videos, News


اگر یاسمین راشد رکن قومی اسمبلی منتخب ہو جاتیں تو کیا ہوتا ۔۔۔۔۔ڈاکٹر اجمل نیازی نے ایسی بات کہہ دی جسکی آپ بھی تائید کریں گے
لاہور(ویب ڈیسک)سندھ اسمبلی کے لئے آغا سراج درانی سپیکر منتخب ہو گئے۔ ڈپٹی سپیکر شہلا رضا کو ہونا چاہئے تھا۔ پنجاب اسمبلی کے لئے بہت درست اور کمپلیکس فری چودھری پرویز الٰہی سپیکرہونگے۔ وہ وزیراعلیٰ پنجاب کے طور پر بھی لوگوں میں ہر دل عزیز رہے ہیں۔ انہوں نے پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ

نامور کالم نگار ڈاکٹر محمد اجمل نیازی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں۔۔۔۔ میں سب کو ساتھ لے کر چلوں گا۔ جس میں ن لیگ کے ممبر حمزہ شہباز بھی ہونگے۔ یہ بڑی بات ہے کہ چودھری صاحب کا تعلق تحریک انصاف سے نہیں مگر عمران خان نے اُن پر اعتماد کیا ہے۔ خواتین ممبران پہلے دن اپنی موجودگی کا احساس دلاتی ہیں۔ پھر اس کے بعد پانچ سالوں میں ان کی آواز سنائی نہیں دیتی۔ میں بہت کم خواتین ممبران کو جانتا ہوں۔ آصف زرداری نے سراج درانی کو تو دوبارہ سپیکر بنوایا شہلا رضا کا نام ڈپٹی سپیکر کے طور پر سامنے آنا چاہئے تھا مگر وہ قومی اسمبلی کی نشست کے لئے امیدوار بنائی گئیں اور عمران خاں کے ہاتھوں ہار گئیں۔ میں کسی ڈپٹی سپیکر کو نہیں جانتا۔ یہ بات بھی شہلا رضا کے لئے ایک کریڈٹ ہے۔ ایک مخلص اور متحرک جیالی کی حیثیت سے ایک کردار ادا کیا ہے۔ ڈپٹی سپیکر کے طور پر بھی اپنی بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ وہ مرحومہ بےنظیر بھٹو اور آصف زرداری کے لئے بہت وابستگی رکھتی ہیں۔ میں نے ایک بار ان کے لئے تنقیدی بلکہ اختلافی بات لکھی تھی اور پھر اُن سے مکالمہ ہوا تو مجھے لگا کہ میری بات ٹھیک تھی،

مگر میرے دل میں شہلا کے لئے ایک عزت پیدا ہوئی۔ وہ میرے گھر بھی تشریف لائیں۔ میری تو خواہش ہے کہ ہر صوبے میں ڈپٹی سپیکر کے لئے کسی خاتون کونامزد کیا جائے اور اسے ڈپٹی سپیکر بنوایا جائے۔ ایک معزز خاتون فہمیدہ مرزا کو پیپلز پارٹی ا ور آصف زرداری نے سپیکر قومی اسمبلی بنوایا۔ انہوں نے قومی اسمبلی کو بڑی محبت اور نسوانی مہارت سے چلایا ۔ قومی اسمبلی کے لئے ایاز صادق نے بھی بڑی محبت حاصل کی ہے۔ آج میرا خیال ہے کہ میں خواتین ممبران کے لئے کالم وقف کروں۔ مجھے یاد آیا کہ چیف جسٹس کی پوتی نے پاکستانی ڈیم کے لئے اپنی جمع پونجی اس فنڈ میں جمع کرا دی ہے۔ یہ ایک اچھی روایت ہے۔ میرا سلام ایک اچھی بیٹی تک پہنچے اور میری گزارش جسٹس صاحب سے ہے کہ وہ ڈیم کی تعمیر شروع کرا دیں۔ کسی طرف سے کوئی مزاحمت نہیں ہوئی۔ یہ ہمارے سیاستدانوں کی طرح ہمارے حکمرانوں کی نیت کا امتحان ہے۔ ا ن سے بھی زیادہ بھارت اس معاملے میں منفی کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ بات پاکستانی سیاستدانوں کے لمحہ¿ فکریہ ہے۔ سنا ہے بھارت اس معاملے میں بہت پیسہ بھی لگا رہا ہے۔ اگر صدر ایوب خان منگلا اور تربیلا سے پہلے

کالا باغ ڈیم بنواتا تو کوئی مخالفت نہ ہوتی یہ تو چند پاکستانی سیاستدانوں کو بھارت سے مفاد لینے کے بعد اب خیال آیا ہے کہ اس طرح پاکستان کو معاشی طور پر کمزور رکھا جا سکتا ہے۔ یہ کام اب صرف چیف جسٹس ہی کر سکتے ہیں۔ پاکستان میں ایک نئی تاریخ کا آغاز ہونے والا ہے۔ مجھے بی بی صاحبہ بے نظیر بھٹو بہت یاد آ رہی ہیں۔ اس یاد سے بلاول بھٹو زرداری کو طاقت ملی ہے۔ آصف زرداری کا سیاسی کردار بی بی کی شہادت کے بعد ایک انوکھی قیادت میں بدلا ہے۔ آج باپ بیٹا دونوں ایک ساتھ قومی اسمبلی میں موجود ہیں۔ کاش ایسا ہوتا کہ دونوں آصف زرداری اور بے نظیر بھٹو میاں بیوی ایک ساتھ قومی اسمبلی میں بیٹھے ہوتے۔ اس بے ساختہ جملے میں کئی راز پوشیدہ ہیں جو صرف آصف زرداری جانتے ہیں مگر وہ بتائیں گے کسی کونہیں؟ مجھے بھی کچھ کچھ پتہ ہے مگر میں بھی کسی کو نہیں بتاﺅںگا۔ ایک اور خاتون یاسمین راشد ہیں جسے سب لوگ پسند کرتے ہیں۔ اُن کے مقابلے میں جو آدمی جیتا ہے۔ اس کا نام بھی میں نے اب سُنا ہے۔ یاسمین راشد قومی اسمبلی میں کوئی کردار ضرور ادا کرتیں۔ ان کے لئے بڑی بے خوفی سے اس طرح اظہار کیا جا سکتا ہے جو ہم مردوں کے لئے کرتے ہیں۔

جب آصف زرداری جیل میں تھے تو میں ان سے ملنے جیل بھی گیا۔ انہوں نے جس طرح جیل کاٹی وہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک مثال ہے۔ زرداری صاحب کی بہن محترمہ فریال تالپور اپنے بھائی سے جیل میں مل کے آ رہی تھیں تو فیروزپور روڈ لاہور سے مجھے فون کیا اور یہ ذکر بھی کیا کہ آپ قیدی سیاستدانوں کی بڑی جرا¿ت کے ساتھ سپورٹ کرتے ہیں۔ میں فریال تالپور کا اس لئے شکر گزار ہوں وہ ایک بہن کی طرح ایک اچھے تاثر کے ساتھ میرے دل میں ہیں۔

اب میں عارفہ خالد کا ذکر کر کے کالم ختم کروں گا۔ باقی پھر کبھی سہی، عارفہ ایم پی اے پنجاب اسمبلی کی حیثیت سے مجھ سے متعارف ہوئیں۔ پھر قومی اسمبلی کی ممبر بھی بنیں۔ وہ شہباز شریف کی بہت مداح ہیں۔ مگر وہ ممبر اسمبلی کی حیثیت سے خوش نہیں ہیں، مگر اپنے لیڈر کا حکم تسلیم کرنا اپنا فرض سمجھتی ہیں۔ مجھے معلوم نہیں کہ وہ نئی اسمبلی میں رکن ہیں یا نہیں۔ وہ رکن اسمبلی نہ ہوتیں تو آج اپنے بچوں کے ساتھ امریکہ میں ہوتیں مگر اب پاکستان انہیں نہیں بھولے گا۔ لگتا ہے کہ وہ آتی جاتی رہیں گی۔ پاکستان اپنا وطن ہے۔ اس ملک نے انہیں ممبر اسمبلی بنایا۔ امریکہ میں انہوں نے عمر گزاری۔ کبھی سوچا تھا کہ وہ ممبر پارلیمنٹ ہو سکتی ہیں۔(ش۔ز۔م)

Comments...
Advertisement


Follow on Twitter

Popular Posts
Your feedback is important for us, contact us for any queries.