Top Rated Posts ....
Search

Pakistani Cricket Board Mein Tabdili

Posted By: Mangu on 26-10-2018 | 06:08:26Category: Political Videos, News


لاہور(ویب ڈیسک ) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سابق ٹیسٹ اوپنر محسن حسن خان کو کرکٹ کمیٹی کا چیئرمین بنانے کا فیصلہ کرلیا۔پی سی بی کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق چار ارکان پر مشتمل کرکٹ کمیٹی میں سابق کپتان وسیم اکرم، مصباح الحق اور وویمنز ٹیم کی سابق کپتان عروج ممتاز بھی شامل ہوں گی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ڈائریکٹر انٹرنیشنل ذاکر خان، ڈائریکٹر ڈومیسٹک ہارون رشید اور نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے سربراہ مدثر نذر اس کمیٹی کی مشاورت کریں گے۔واضح رہے کہ اس سے پہلے نئی حکومت آتے ساتھ ہی پانچ سال پاکستان کرکٹ بورڈ میں سب سے زیادہ طاقت ورسمجھے جانے والے نجم سیٹھی نے اڑتالیس گھنٹہ بعداپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے آئی سی سی کے سابق صدر احسان مانی کو پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین نامزد کیا ہے، جبکہ پی سی بی بورڈ آف گورنرزکے رکن اعجاز عارف نے بھی اپنے عہدے سے استعفی دے دیا اور اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں کیسی تبدیلیاں لاتے ہیں اور عمران خان نے ان پر جو اعتماد کیا ہے اس پر پورا اترنے میں کامیاب ہوتے ہیں کہ نہیں پاکستان کرکٹ بورڈ میں مزید تبدیلیوں کا بھی قوی امکان ہے۔ احسان مانی کو چیئرمین بننے کے لئے بورڈ آف گورنرز سے ایک تہائی اکثریت حاصل کرنا ہوگی۔وزیر اعظم عمران خان پی سی بی قوانین سے لاعلم تھے انہوں نے سوشل میڈیا پر احسان مانی کی تقرری کا اعلان کر دیا،تاہم ایک گھنٹے بعد انہیں جب قانون کا علم ہوا انہوں نے ایک اور ٹوئٹ کیا کہ ہم چیئرمین پی سی ب
ی کے لئے آئینی طریقہ کار کے مطابق چلیں گے۔ میں احسان مانی کو بورڈ آف گورنرز کے لئے نامزد کروں گا۔احسان مانی کو الیکشن لڑ کر چیئرمین بننا ہوگا۔پی سی بی ذرائع کے مطابق پی سی بی کے الیکشن کمشنر جسٹس (ر)افضل حیدر چار ہفتے میں نجم سیٹھی کی جگہ نئے چیئرمین کی تقرری کے لئے الیکشن کرائیں گے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے آئین کے تحت ملک کا وزیراعظم بورڈ کا پیٹرن انچیف ہوتا ہے اور پی سی بی کے آئین مطابق وزیراعظم اپنے دو نمائندے بورڈ آف گورنرز میں نامزد کرسکتا ہیں، جس کے بعد وہ دس ارکان بورڈ کے نئے چیئرمین کا باضابطہ طور پر انتخاب کریں گے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا بورڈ آف گونرز اس وقت دس نمائندوں پر مشتمل ہے جن میں چار اداروں کے اور چار ریجنز کے نمائندے ہیں، جبکہ دو نمائندے حکومت کے ہوتے ہیں، جن کے نام وزیراعظم کی طرف سے دیئے جاتے ہیں، جن میں سے ایک چییرمین منتخب ہوتا ہے۔احسان مانی بین الاقوامی کرکٹ کی جانی پہچانی شخصیت ہیں۔ وہ ایک چارٹرڈ اکاونٹنٹ ہیں جنہوں نے کافی عرصے تک انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ وہ 1996ء میں آئی سی سی کی فنانس اور مارکیٹنگ کمیٹی کے چیرمین بنے
۔ 2002ء میں وہ آئی سی سی کے ایگزیکٹیو بورڈ کے نائب صدر بنے۔وہ جون 2003ء میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے صدر بنے اور تین سال تک یہ ذمہ داری نبھائی۔احسان مانی نے چار سال پہلے آئی سی سی میں بننے والے بگ تھری کی سخت مخالفت کی تھی اور اسے تین ملکوں کے کرکٹ بورڈ کی اجارہ داری سے تعبیر کیا تھا،احسان مانی اور عمران خان کی دوستی بڑی پرانی ہے۔احسان مانی شوکت خانم کینسر اسپتال کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بھی شامل ہیں۔ وہ ان دنوں خیبرپختونخوا میں گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سربراہ کی حیثیت سے گلیات میں شجرکاری اور سیاحت کے منصوبوں پر کام کررہے ہیں،جبکہ احسان مانی نے دوہری شہریت کے حوالے سے میڈیا میں گردش ہونے والی خبروں کو مسترد کردیاہے۔احسان مانی کا کہنا تھا کہ انہیں پاکستانی ہونے پر فخر ہے، انہیں زندگی میں کئی موقع ملے، لیکن نہ شہریت بدلی اور نہ ہی بدلنے کا کوئی ارادہ ہے، وہ پاکستانی پاسپورٹ رکھتے ہیں، لیکن ان کے پاس دوہری شہریت نہیں ہے۔ احسان مانی کا کہنا تھا کہ دوہری شہریت کی خبروں سے انہیں بدنام کیا جا رہا ہے تاکہ کرکٹ بورڑ میں ان کی تقرری کو متنازع بنایا جاسکے، میرا اور وزیر اعظم کا وڑن ایک ہے۔ احسان مانی
کا کہنا ہے کہ پروفیشنل ادارے کو پروفیشنل انداز میں چلنا چاہیے۔ انتقامی کارروائی کرکے کسی کو ملازمت سے فارغ نہیں کیا جائے گا۔ احسان مانی نے کہا کہ بورڈ میں بہت زیادہ ملازمین ہیں۔ چارج لینے کے بعد ساری چیزوں کا جائزہ لوں گا۔ لیکن یہ تاثر بھی غلط ہے کہ میں کچھ لوگوں کو فیور کروں گا۔ بورڈ میں اچھے اور قابل لوگوں کو لانا چاہتا ہوں۔ میری ترجیحات میں اچھی گورنس اور ڈومیسٹک کرکٹ کو بہتر بنانا شامل ہے۔ ان سے پوچھا گیا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے خلاف پاکستان کرکٹ بورڈ نے60ملین ڈالرز نقصان کی تلافی کے لئے آئی سی سی کے تنازعات حل کرنے والی کمیٹی سے رجوع کیا ہوا ہے اس کیس کی سماعت یکم اکتوبر کو ہوگی۔ اس کیس کے حوالے سے احسان مانی نے کہا کہ پی سی بی چیئر مین بننے کے بعد اس کیس کے حوالے سے بورڈ کے وکیل احمد حسین اور دیگر سے مل کر بر یفنگ لوں گا۔ اس کیس کو سمجھ کر فیصلہ کروں گا۔ کیوں کہ بھارت کا پاکستان کے خلاف نہ کھیلنا اچھی بات نہیں ہے۔ بھارت کے ساتھ کرکٹ روابط کی بحالی اور ملک میں انٹر نیشنل کرکٹ کی واپسی کے لئے بھی کوششوں میں تیزی لانا چاہتے ہیں
، جبکہ مستعفی چیئرمین کا کہنا ہے کہملک کے ساتھ پی سی بی میں بھی تبدیلی آگئی۔ نجم سیٹھی اس وقت ایشین کرکٹ کونسل کے صدر اور پاکستان سپر لیگ کے بھی چیئرمین تھے، انہوں نے اپنے استعفی میں پاکستان سپر لیگ کی چیئرمین شپ کا تذکرہ نہیں کیا، لیکن خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پی سی بی کے ساتھ انہوں نے پی ایس ایل کو بھی خیر باد کہہ دیا ہے۔ نجم سیٹھی 2013ء میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین بنے تھے تاہم سابق چیئرمین ذکا اشرف نے نجم سیٹھی کی تقرری کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔ جس کے بعد شہریار خان کو تین سال کے لئے چیئرمین مقرر کیا گیا، جبکہ نجم سیٹھی مکمل اختیارات کے ساتھ چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی بن گئے۔ نجم سیٹھی نے عمران خان کو بھیجے گئے اپنے استعفے میں لکھا کہ مجھے اگست 2017ء میں بورڈ آف گورنرز کے دس اراکین نے 3سال کے لئے چیئرمین پی سی بی منتخب کیا۔ نجم سیٹھی نے تحریر کیا ہے کہ میں عہدے سے استعفیٰ دینے کے لئے نئے وزیراعظم کے حلف لینے کا انتظار کررہا تھا۔ نجم سیٹھی نے اپنے بیان میں کرکٹ بورڈ اور قومی ٹیم کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیااور کہا کہ دعا ہے کہ کرکٹ ٹیم مضبوط سے مضبوط تر ہو۔
سیٹھی نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کے وسیع تر مفاد کے آپ کے مقاصد کو تکمیل تک پہنچانے کے لئے میں چیئرمین پی سی بی اور بورڈ آف گورنر کے رکن کی حیثیت سے مستعفی ہوتا ہوں۔ نجم سیٹھی کے کریڈٹ پر سب سے اہم بات پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی اور پاکستان سپر لیگ کا آغاز ہے، تاہم ان کے مخالفین ان پر ہمیشہ سے یہ اعتراض کرتے آئے ہیں کہ وہ پاکستان سپر لیگ کا مکمل آڈٹ کرانے میں ناکام رہے ہیں۔ نجم سیٹھی پر بورڈ کے سوشل میڈیا اور مارکیٹنگ کے شعبوں میں نئی تقرریوں اور اپنی پسند کے لوگوں کو نوازنے کے الزامات بھی ان کے مخالفین کی طرف سے سامنے آتے رہے ہیں، جبکہ اپنے ایک وڈیو پیغام میں نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ میں سمجھتا ہوں عمران خان کو اپنی ٹیم رکھنے کا فری ہینڈ ملنا چاہیے، بورڈ کا اینٹی کرپشن یونٹ دن رات کام میں مصروف، پی ایس ایل کو زیادہ خطرہ کرپشن سے ہے، نئی انتظامی ٹیم کو آنے والے چیلنچز سے آگاہ کرنا میری ذمہ داری ہے، سب سے پہلا چیلنج ہمیں پی ایس ایل کو پاکستان لانا ہے اور 8 سے 12 میچز منعقد کرانے کا قوم سے وعدہ ہے۔ استعفیٰ کے بعد نجم سیٹھی کا کہنا تھا
کہ مجھے سابق وزیر اعظم نے پی سی کہ مجھے سابق وزیر اعظم نے پی سی بی کے بورڈز آف گورنر کے لئے منتخب کیا تھا، جس کے بعد بورڈ نے مجھے چیئرمین منتخب کیا تھا۔ چیئرمین بنے ایک سال ہوا تھا اور 2 سال باقی تھے، لیکن اب صورت حال بدل چکی ہے، نئے وزیر اعظم عمران خان آگئے ہیں، عمران خان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن ان چیف ہیں اور کرکٹ کے حوالے سے ان کا بڑا وژن ہے، لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ انہیں اپنی ٹیم رکھنے کا فری ہینڈ ملنا چاہیے۔ ہم نے کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں جس میں پاکستان سپر لیگ اور بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی ہے، جب کہ اس کے علاوہ بھی کئی کامیابیاں ہیں، جنہیں دوہرانے کا وقت نہیں ہے۔ مستعفی چیئرمین کا کہنا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ پر معاہدے کی خلاف ورزی کا مقدمہ کیا ہوا ہے اور اس حوالے سے میں نے اپنا بیان ریکارڈ کرنا ہے، لہٰذا میں چیئرمین ہوں یا نہ ہوں، اپنا بیان ریکارڈ کرانے ضرور جاوں گا۔ ویڈیو بیان کے آخر میں انہوں نے پاکستانی قوم، ٹیم، فرنچائزز، حکومتوں اور افواج پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور کرکٹ ٹیم اور بورڈ کے لئے نیک تمناوں کا اظہار کیا۔

Comments...
Advertisement


Follow on Twitter

Popular Posts
Your feedback is important for us, contact us for any queries.